پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں کو اپنا دفاعی بجٹ اپنی گنجائش کے مطابق بنانا چاہیے اور اگر دونوں ملکوں کے درمیان امن اور بامعنی مکالمہ ہوتا تو یہ وسائل خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ پر خرچ ہونے کی بجائے غریب عوام کی ترقی اور خوشحالی پر خرچ ہو رہے ہوتے۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کی شام نیویارک کے ایک مقامی ہوٹل میں پاکستانی سفارتی عملے کی جانب سے ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’ماضی میں ہم سے غلط پالیسیوں کی وجہ سے غلطیاں ہوئی ہیں جن کا خمیازہ ہ آج تک بھگت رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر ساری دنیا ہمیں غلط سمجھ رہی ہے تو پھر ہم کہیں تو غلط ہوں گے۔
انہوں نے پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی بہتری پر زور دیا اور کہا کہ تعلقات بہتر سے بعد دونوں ممالک اپنے وسائل عوامی ترقی اور خوشحالی پر خرچ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنوں ملکوں نے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف بھیانک جنگیں لڑی ہیں جس سے ان کے دفاعی بجٹ ان کی گنجائش سے زیادہ ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ چودہ سال قبل ان کا امریکہ آ کر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے کا عمل وقت نے صحیح ثابت کیا لیکن پھر عوام نے دیکھا کہ چودہ سال قبل انہیں کس طرح غائب کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ نواز شریف اتوار کو بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں تاہم منموہن سنگھ نے اس ملاقات سے قبل کہا ہے کہ وہ پاکستانی وزیراعظم سے ملیں گے تو لیکن اس ملاقات سے زیادہ امیدیں نہ رکھی جائیں۔
جمعہ کو ہی امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد انہوں نے بتایا کہ انہوں نے صدر اوباما کو بتا دیا ہے کہ خطے میں موجود مشکلات کی وجہ پاکستان ہے جو خطے میں دہشت گردی کا مرکز ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں گزشتہ چند ماہ کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور متنازع لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں اور ان میں ہونے والے جانی نقصان نے دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے
0 comments:
Post a Comment