My Blog List

point table score

http://www.cricbuzz.com/cricket-series/2223/icc-cricket-world-cup-2015/points-table

Friday 28 March 2014

کرکٹ پر ’بگ بی دہشت گردی ‘ کی فائل کھل گئی

کرکٹ پر ’بگ بی دہشت گردی ‘ کی فائل کھل گئی


کرکٹ پر ’بگ بی دہشت گردی ‘ کی فائل کھل گئی
گلوبل پِنڈ (محمد نواز طاہر) وراثتی زمین کی تقسیم، اس پر قبضے، اسے برقرار رکھنے کیلئے کئی جھوٹے الزامات، سازشوں اور منفی سرگرمیوں کی فائل دبائے یہ سوچ کر دفتر کیلئے نکلا تھا کہ موقع ملتے ہی سٹڈی کر لوں گا۔ اس زمین پر قابض چوہدری بڑا ’ڈاہڈا‘ اور مکار ہے جو دوسرے بھائیوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے، ہر وقت انہیں نیچا دکھانے کی سازشیں کرنے اور اپنے غنڈوں کی مددسے ایسی مکارانہ حرکتوں میں مصروف رہتا ہے کہ اپنے حصے سے بھی کم زمین لینے والے بھائیوں اور ان سے تعلقات رکھنے والوں کی فصلوں، گھروں اور خاندانوں پر حملے کرواتا، انہیںمرواتا رہتا ہے تاکہ وہ پنپ نہ سکیں جبکہ وہ بھائی انتہائی جواں ہمت، پرعزم اور کمٹمنٹ کی وجہ سے پورے علاقے میں ایک خاص مقام رکھتا ہیں جو اسے کسی نظر نہیں بھاتا اور اس کے سینے پر سانپ لوٹتا رہتاہے۔ 
اس فائل کے حالات اور حل کے خیالوں میں گم میں یہ بھی بھول گیا کہ سڑک پر میرے علاوہ بھی کوئی موجود ہو گا۔ یہ تو اللہ کا شکر ہے کہ اتوار تھا، سڑکیں خالی تھیں، اس کی وجہ صرف اتوار نہیں پاکستان اور ہندوستان کا کرکٹ میچ تھا اور سارا رش ٹی وی سکرین پر ہی تھا۔
جب سے کرکٹ میںعالمی جواءشروع اور پی سی بی میں سیات راج کرنے لگی ہے ،تب سے اس کھیل میں کئی لوگوں کی طرح میری دلچسپی بھی کم ہو گئی ہے لیکن اس کھیل پر بھارت، برطانیہ اور آسٹریلیا کے شب خون مار تے ہوئے ’کشمیر‘ کی طرح قبضہ کرنے کے بعد سے دلچسپی لوٹ آئی ہے۔ ویسے بھی دو بڑے حریف پاکستان اور بھارت کی فوجیں بلے و گیند میں دونوں ملکوں کے جذبات کی آگ کا بارود بھر کر کھیلتی ہیں تو کسی کی شہادت اور کسی کی ہلاکت ہوتی ہے جبکہ اس میچ کی ایک خاص بات مشرقی پاکستان ’بنگلہ دیش‘ کی سرزمین پر اور دوسری اہم بات کرکٹ پر بگ بی کا قبضہ ہے۔ 
شہر کی کئی سڑکوں سے گزرتا ہواآگے بڑھ رہا تھا،چوراہوں، چائے خانوں اور کچھ پارکوں میں ٹی وی سکرین کے گرد ہجوم تھا، ایک ایک بال پر نعرے، ملامت اور تبصرے ہو رہے تھے۔ میچ سے زیادہ ایمپائروں کی جانبداری پر لعن طعن کی جا رہی تھی۔ ان ایمپائروں کا تعلق کرکٹ پر چودراہٹ قائم کرنے والے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تھا۔ کرکٹ کے شائقین کا کہنا تھا کہ دو ’بگ بی‘ تیسرے بی کی خاطر پوری دنیا کی آنکھوں میں دھول ھونک رہے ہیں مگر بے ایمانی کام نہیں آئے گی۔ کچھ کا کہنا تھا کہ بے ایمانی اور دولت کی ہوس راج کر رہی ہے ورنہ کرکٹ کا یہ حشر نہ ہوتا ،گورے اور تاریخی طور پر ان کا مکار کالا غلام، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر انڈرورلڈ کے انداز میں قبضہ نہ کرتا، یہ قبضہ چغلی کھا رہا ہے کہ دنیا میں شہرت پانے والے چھوٹی معیشت کے بڑے کھلاڑیوں کو کس طرح زیر کیا گیا۔ ہنسی کرونئیے،محمد آصف وغیرہ کے خلاف کس طرح کا جال بچھایا گیا تھا۔ 
شائد وینا ملک کا چراغ بھی بھارتی فلم انڈسٹری میںمحمد آصف کیخلاف جال کی بدولت روشن کیا گیا ؟ اور لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ بھی اسی کی کڑی تھی؟۔یہ تبصرے اور بحث سنتے میں دفتر پہنچ گیا، ان تبصروں، کرکٹ کے مداحوں کے الفاظ اور حالات کی کڑیاں میچ میں دلچسپی کم کر رہی تھیں۔ اسی دوران سعید اجمل کے آﺅٹ ہونے پر ویرات کوہلی کے فاتحانہ انداز دیکھ کر باہر نکلا اور ابھی چند قدم آگے بڑھا تھا کہ ایک ہوٹل پر اس قدر شور و غوغا ہوا جیسے خدانخواستہ عمارت نیچے آن گری ہو۔۔۔ واقعی ایسے ہی ہوا تھا، شاہد آفریدی نے چھکا مار دیا تھا اور پاکستان ہاتھ سے نکلتے میچ میں واپس لوٹ آیا تھا۔ اب تماشائی ڈھاکہ سٹیڈیم کا میچ اپنے خیالات اور جذبات میں شارجہ لے گئے تھے جہاں آخری بال پر جاوید میانداد نے بھارت سے فتح چھین لی تھی، میانداد نے چیتن شرما کو چھکا ماراتھا، اس کے نتیجے میں چیتن شرما کو اس کی متعصب قوم اور ملک نے دھکا مارا۔ چیتن شرماخود بتاتے ہیں کہ اس چھکے کے بعد انہیں اچھوت بنا دیا، ہم وطن سیکولر جمہوریت پسند بھارتی اس پر انگلیاں اٹھانے لگے، کوئی انہیں اپنے ساتھ کھلانے کو تیار نہ تھا، گھر سے نکلنا بند ہوگیا، سوشل بائیکاٹ کے ساتھ ہی کرکٹ بھی ختم ہو گئی۔ 
  لگتا ہے کہ اسی دن ہی بھارت نے کاری ضرب کی ٹھان لی تھی۔ آفریدی کے دوسرے چھکے نے توجہ اپنی طرف کھینچ لی، جس نے ہندوستانیوں کے دل توڑ دیئے ، ویرات کوہلی نے سر پکڑ لیا، کیمرہ ان کے سر پکڑنا اور جھکی ہوگردن دکھانے کے بعد سٹیڈیم کی طرف گھوم گیا ۔۔۔۔جیسے وہاں موجود ہر شخص جیت گیا ہو۔ یقینا شائقین صرف کرکٹ ہی دیکھنے آئے تھے، انہوں نے کرکٹ کو داد دی،جب بھی کرکٹ کی تاریخ بنی ، اس میں سنہرا باب پاکستان کے حصے میں آیا ، اس فتح کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور موبائل فون پر ٹریفک کا غدر مچ گیا، انٹرنیٹ کی سپیڈ سست ترین ہو گئی، ٹیلی فون کال اور ایس ایم ایس تاخیر سے ملنے کی شکایات نے آئی ٹی کے شعبے میں ترقی اور تیزی کا بھانڈا بھی بھارت کی سپورٹس مین سپرٹ کی طرح پھوڑ دیا۔ پورے ملک میں جشن منایا گیا، بھنگڑے ڈالے اور ہوائی فائرنگ کی گئی، گوجرانوالہ کے شیر فروش نے تو سارا دودھ جلیبیاں ملا کر بانٹ ڈیا مگر شائقین کرکٹ اس بات پر حیران اور ناراض دکھائی دیئے کہ پی سی بی کے چیئرمین کی مبارکباد نظر سے کیوں نہیں گذر رہی ؟ان کی مبارکباد کے الفاظ ایک نجی ٹی وی پر انٹرویو کے دوران جس طرح سے نکل رہے تھے اس سے لگ رہا تھا کہ وہ کسی مجبوری میں وہ مبارکباد دے رہے ہیں جس پر شائقین کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی کی بھارت سے محبت کی وجہ سے پاکستان کی فتح کی خوشی ان کے چہرے پر عیاں نہیں تھی، کوئی ان کے دل سے پوچھے کہ بھارت نواز سیٹھی پر حقیقتاً گذر کیا رہی ہے ، ان کی بات پر پوری طر متفق اسلئے نہیں کہابھی’ چڑیا ‘ نہیں بولی تھی البتہ طوطے تو مدت سے چیخ رہے ہیں مگر طوطے کا بولنا اب ایک خاص قسم کے عورت راج میں آﺅٹ ڈیٹڈ قراردیدیا گیا ہے ۔ جن لمحوں میں پاکستان خوشی منا رہا تھا اس وقت ملکی بلکہ بین الاقوامی توجہ کی حامل سب سے بڑی خبر دہشت گردی کے حوالے سے طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات و جنگ بندی کی تھی مگر قوم دہشت گردی کو وقتی طور پر بھول گئی۔۔۔۔ البتہ کرکٹ پر دہشت گردی زیر بحث رہی۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں جو پاکستان کو اقوام عالم میں ابھرتے نہیں دیکھنا چاہتیں، شاید اس کا ردعمل بھی کوئی خوشگوار نہ ہو اور ایک بگ بی(Big Bull) خونخوار ہو کر ردعمل کا اظہار کرے جبکہ بھارت کے ایک سابق کرکٹر ٹی وی پر یہ بھی کہہ چکے تھے کہ پاکستان یہ خوشی ہضم کرے ابھی آگے بھی کچھ ہونا ہے۔۔۔
 رات بھر میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے اور تبصرہ کرنے والوں کے ساتھ رہا، خواب میں بھی یہی مناظر تھے، ان پر قیامت اس وقت ٹوٹی جب اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کی بریکنگ نیوز سے آنکھ کھلی۔ کرکٹ کے مداح اب کرکٹ کے ساتھ ہونے والی ہر سازش اور دہشت گردی کے بارے میں سوچ رہے ہیں، ان کے ذہن میں شاید یہ بات بھی ہو کہ کرکٹ میں نمایا ں پوزیشن رکھنے والے غیر بگ بی کسی اور ملک کو بھی کسی وقت نشانہ بنایا جاسکتا ہے ؟ اور شاید کسی وقت یہ مداح اٹھ کھڑے ہوں اور کرکٹ کو دہشت گردوں اور غاصبوں سے چھین لیں۔ یہ کب ہو گا؟ وقت بتائے گا۔۔۔ ورنہ میں تو غنڈے چودھری کے کرتوتوں والی فائل کھول رہا ہوں اور سب کچھ بے نقاب کر کے دم لوں گا۔

0 comments:

Post a Comment